ایک چھوٹے سے گاؤں میں، جہاں کھیتوں کی سرسبزی اور پرندوں کی چہچہاہٹ فضا کو رنگین بناتی تھی، ایک لڑکا رہتا تھا جس کا نام حسان تھا۔ حسان کی عمر گیارہ سال تھی، اور وہ اپنی چھوٹی سی دنیا میں خوابوں اور خیالوں کے ساتھ رہتا تھا۔ اس کے پاس ایک پالتو طوطا تھا، جس کا نام مینو تھا۔ مینو کو حسان نے گاؤں کے بازار سے خریدا تھا، جہاں ایک بوڑھا تاجر اسے "خاص طوطا" کہہ کر بیچ رہا تھا۔ حسان کو مینو سے بہت پیار تھا، لیکن اسے نہیں پتا تھا کہ مینو واقعی خاص تھا—وہ بولتا تھا، اور نہ صرف دہرائی ہوئی باتیں، بلکہ ایسی باتیں جو گاؤں کے راز کھولتی تھیں۔
حسان کے والد، یاسر، ایک کسان تھے جو دن بھر کھیتوں میں محنت کرتے تھے۔ حسان کی ماں، رضیہ، ایک گھریلو خاتون تھیں جو اپنے پکوانوں سے گھر کو خوشبوؤں سے بھر دیتی تھیں۔ حسان کا بڑا بھائی، عمیر، جو سولہ سال کا تھا، اسکول کے بعد کھیتوں میں والد کی مدد کرتا تھا اور حسان کے خیالوں کا مذاق اڑاتا تھا۔ ایک دن عمیر نے کہا، "حسان، تمہارا طوطا بس بک بک کرتا ہے۔ اسے کوئی خاص بات سکھاؤ!" حسان نے مسکراتے ہوئے کہا، "عمیر بھائی، مینو کوئی عام طوطا نہیں۔ وہ سچ بولتا ہے!"
حسان کی قریبی دوست، زینب، اس کے اسکول کی ساتھی تھی جو اس کے خیالوں کو سن کر ہنستی تھی۔ زینب نے ایک دن کہا، "حسان، اگر مینو واقعی بولتا ہے، تو اس سے پوچھو کہ میرا گمشدہ قلم کہاں ہے!" گاؤں میں ایک بزرگ، دادی آمنہ، رہتی تھیں جو گاؤں کی تاریخ اور کہانیوں کا خزانہ تھیں۔ انہوں نے حسان سے کہا، "بیٹا، اگر تمہارا طوطا بولتا ہے، تو اس کی باتوں پر دھیان دینا۔ شاید وہ کوئی راز کھولے۔" حسان ہنس پڑا، لیکن اس کے دل میں ایک چھوٹا سا شک جاگا کہ مینو واقعی کچھ خاص ہے۔
حسان کی زندگی اپنے خاندان، دوستوں، اور مینو کے گرد گھومتی تھی، لیکن مینو کی باتیں اسے ایک ایسی مہم جوئی پر لے جانے والی تھیں جو گاؤں کے سب سے بڑے راز کو کھولے گی۔
ایک دن، جب حسان اپنے کمرے میں مینو سے باتیں کر رہا تھا، مینو نے اچانک کہا، "گاؤں کا خزانہ، کھیتوں میں چھپا!" حسان حیران ہو گیا۔ اس نے مینو سے پوچھا، "مینو، یہ کیا کہہ رہا ہے؟ کون سا خزانہ؟" لیکن مینو نے بس وہی جملہ دہرایا۔ حسان نے زینب کو بتایا، "زینب، مینو نے کھیتوں میں خزانے کی بات کی!" زینب نے ہنستے ہوئے کہا، "حسان، یہ بس طوطے کی بک بک ہے۔ خزانہ کہاں سے آئے گا؟" لیکن حسان کے دل میں ایک چنگاری جاگ اٹھی۔ اس نے فیصلہ کیا کہ وہ اس راز کو کھولے گا۔
حسان نے اپنے والد یاسر سے پوچھا، "ابو، کیا ہمارے کھیتوں میں کوئی خزانہ ہے؟" یاسر نے ہنستے ہوئے کہا، "بیٹا، یہ بس پرانی کہانیاں ہیں۔ ہمارے کھیتوں میں تو صرف فصل اگتی ہے۔" لیکن حسان نے دادی آمنہ سے بات کی، جنہوں نے بتایا، "حسان، برسوں پہلے گاؤں میں ایک خاندان تھا جس نے اپنا خزانہ کھیتوں میں چھپایا تھا تاکہ وہ دشمنوں سے بچ جائے۔ لیکن وہ خزانہ کبھی نہیں ملا۔" حسان نے سوچا کہ شاید مینو اسی خزانے کی بات کر رہا ہے۔
حسان اور زینب نے کھیتوں میں خزانہ ڈھونڈنا شروع کیا، لیکن اس دوران گاؤں میں افواہ پھیل گئی کہ حسان ایک خزانے کی تلاش میں ہے۔ ایک پڑوسی، چوہدری نعیم، جو گاؤں کا ایک طاقتور آدمی تھا، نے حسان کے والد سے کہا، "یاسر، تمہارا بیٹا ہمارے کھیتوں میں کیا کر رہا ہے؟ اگر اس نے کچھ غلط کیا تو ہم خاموش نہیں رہیں گے!" یاسر نے حسان سے کہا، "حسان، تم اپنے طوطے کی باتوں پر کیوں یقین کر رہے ہو؟ یہ سب بس بچوں کی کہانیاں ہیں۔" لیکن حسان نے کہا، "ابو، مینو سچ بولتا ہے۔ مجھے یقین ہے!"
اچانک ایک رات، مینو نے ایک نیا جملہ کہا، "چوہدری کا راز، کھیتوں کے نیچے!" حسان حیران ہو گیا۔ کیا مینو چوہدری نعیم کے بارے میں کچھ جانتا تھا؟ حسان نے زینب سے کہا، "زینب، اگر یہ سچ ہے، تو ہمارے ہاتھ میں ایک بڑا راز ہے۔ لیکن اگر ہم غلط ہیں، تو چوہدری نعیم ہمارے لیے مشکل کھڑی کر سکتے ہیں۔" زینب نے کہا، "حسان، ہمیں سچ جاننا ہوگا، لیکن ہوشیاری سے۔" حسان کی مہم جوئی اب خطرناک ہو رہی تھی، اور مینو کی باتیں گاؤں کے ایک بڑے تنازعے کی طرف اشارہ کر رہی تھیں۔
حسان اور زینب نے فیصلہ کیا کہ وہ دادی آمنہ کی مدد لیں گے۔ انہوں نے دادی سے مینو کی باتوں کے بارے میں بتایا۔ دادی آمنہ نے کہا، "حسان، یہ طوطا شاید اسی خاندان سے جڑا ہے جس نے خزانہ چھپایا تھا۔ لیکن چوہدری نعیم کا راز جاننا خطرناک ہو سکتا ہے۔" حسان نے کہا، "دادی، میں مینو پر بھروسہ کرتا ہوں۔ وہ ہمیں سچ کی طرف لے جا رہا ہے۔" دادی نے ایک پرانا نقشہ دیا جو ان کے نانا نے بنایا تھا، جس میں کھیتوں کی ایک جگہ نشان زد تھی۔
حسان، زینب، اور عمیر نے رات کو چپکے سے کھیتوں میں کھدائی شروع کی۔ وہاں انہیں ایک پرانا صندوق ملا، جس میں کچھ پرانے زیورات اور ایک خط تھا۔ خط میں لکھا تھا کہ یہ خزانہ گاؤں کے ایک پرانے خاندان کا تھا، جسے چوہدری نعیم کے دادا نے چھپایا تھا تاکہ وہ گاؤں کی زمین پر قبضہ کر سکیں۔ حسان نے اپنے والد کو یہ سب بتایا۔ یاسر نے کہا، "حسان، تم نے ایک بڑا راز کھول دیا۔ لیکن ہمیں یہ چوہدری نعیم کو بتانا ہوگا۔"
حسان نے چوہدری نعیم سے ملاقات کی اور کہا، "چوہدری صاحب، یہ خزانہ آپ کے خاندان کا ہے، لیکن یہ گاؤں کے سب لوگوں کا حق ہے۔" چوہدری نعیم نے پہلے غصہ کیا، لیکن جب انہوں نے خط پڑھا، تو ان کی آنکھوں میں شرمندگی آ گئی۔ انہوں نے کہا، "حسان، تمہارے طوطے نے ایک ایسی حقیقت کھولی جس سے میں انجان تھا۔" انہوں نے خزانہ گاؤں کی ترقی کے لیے دینے کا فیصلہ کیا۔ گاؤں والوں نے حسان اور مینو کی تعریف کی، اور زینب نے کہا، "حسان، تمہارا مینو واقعی جادوئی ہے!"
حسان نے مینو کو گلے لگایا اور کہا، "مینو، تم نے نہ صرف خزانہ ڈھونڈا بلکہ گاؤں کو متحد بھی کیا۔" دادی آمنہ نے مسکراتے ہوئے کہا، "بیٹا، یہ طوطا نہیں، تمہاری ہمت تھی جس نے سچ سامنے لایا۔" گاؤں میں ایک بڑی تقریب ہوئی جہاں خزانے سے اسکول اور ہسپتال بنائے گئے۔ حسان نے سیکھ لیا کہ ایک چھوٹا سا پالتو بھی بڑے راز کھول سکتا ہے، اور مینو کی باتیں اب گاؤں کی کہانیوں کا حصہ بن گئیں۔