کہانی گھر

گاڑی چلانا سیکھ رہی بیوی

ایک مزاحیہ کہانی جو ایک بیوی کی گاڑی چلانے کی سیکھنے کی جدوجہد، خاندانی لمحات، اور ہنسی مذاق سے بھری داستان پیش کرتی ہے، جو پاکستانی گھرانوں کی روزمرہ زندگی سے جڑی ہے۔

اس صبح دکان میں ایک عجیب سا سکون تھا۔ فیضان نے کاؤنٹر پر بیٹھے ہوئے کھاتہ کتاب کے صفحات پلٹائے، لیکن اس کی توجہ دروازے پر تھی۔ جلال نے چائے کے برتنوں کو صاف کرتے ہوئے محسوس کیا کہ آج فیضان کچھ پریشان سا ہے۔

"کیا بات ہے فیضان؟ آج تمہاری طبیعت ٹھیک نہیں لگ رہی۔" جلال نے پوچھا۔

فیضان نے گہری سانس لی۔ "صباحت گاڑی سیکھ رہی ہے۔"

جلال کے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی۔ "واہ! یہ تو بہت اچھی بات ہے۔ تمہاری بیوی آزاد ہو رہی ہے۔"

فیضان نے کھاتہ کتاب بند کی۔ "تم سمجھتے نہیں ہو جلال۔ کل وہ گاڑی لے کر بازار گئی تھی۔ واپسی پر گاڑی کے اگلے حصے میں ایک بڑا سا دھبہ تھا۔"

جلال زور سے ہنس پڑا۔ "ارے یار، یہ تو شروع کے دنوں میں عام بات ہے۔ تمہیں یاد ہے جب ہم نے گاڑی چلانی سیکھی تھی؟ میں نے تو پہلے ہی ہفتے ہیڈ لائٹ توڑ دی تھی۔"

فیضان نے اپنا سر پکڑ لیا۔ "مسئلہ صرف گاڑی کا نہیں ہے۔ وہ انسٹرکٹر کو بھی اپنی چائے کی ڈلیوری والے طریقے سے پڑھا رہی ہے۔ کل وہ اسے بتا رہی تھی کہ کلچ اور ایکسلریٹر کے درمیان بہتر کوآرڈینیشن کیسے حاصل کیا جائے۔"

اسی دوران دکان کا دروازہ کھلا اور صباحت داخل ہوئی۔ اس کے ہاتھ میں کار کی چابیاں تھیں اور چہرے پر ایک عجیب سی مسکراہٹ تھی۔

"سلام سب کو!" صباحت نے خوشی سے کہا۔ "آج میں نے خود سے مارکیٹ جا کر تمہارے لیے کچھ سامان لے آیا ہوں۔"

فیضان نے گھبراہٹ سے پوچھا۔ "تم خود گاڑی چلا کر آئی ہو؟"

صباحت نے فخریہ انداز میں سر ہلایا۔ "ہاں! اور میں نے ایک نئی شارٹ کٹ بھی دریافت کی ہے۔ بس ایک چھوٹی سی گلی میں تھوڑا سا مسئلہ ہوا۔"

فیضان کا چہرہ فق ہو گیا۔ "کیا مسئلہ ہوا؟"

"کچھ خاص نہیں۔ بس گاڑی کا پچھلا حصہ تھوڑا سا وال سے لگ گیا۔ لیکن میں نے فوراً ہی سنبھال لیا۔" صباحت نے بے فکری سے کہا۔

جلال ہنستے ہوئے کافیں صاف کر رہا تھا۔ "صباحت بیگم، آپ تو بہت جلد ماسٹر ڈرائیور بن جائیں گی۔"

صباحت نے مسکرا کر جواب دیا۔ "شکریہ جلال بھائی۔ دراصل میں نے اپنے انسٹرکٹر کو بھی آپ کی دکان کے بارے میں بتایا ہے۔ وہ آج چائے پینے آئے گا۔"

فیضان نے حیرت سے دیکھا۔ "تم اپنے ڈرائیونگ انسٹرکٹر کو بھی بزنس دے رہی ہو؟"

صباحت نے معصومانہ انداز میں کہا۔ "کیا ہوا؟ ہر ایک کو چائے تو پینا ہی ہے نا۔"

دوپہر کے وقت جب ڈرائیونگ انسٹرکٹر آیا تو وہ واقعی ایک دلچسپ شخصیت کا مالک تھا۔ وہ کرسی پر بیٹھتے ہی بولا۔ "آپ کی بیوی بہت ذہین ہیں، لیکن ان کا ڈرائیونگ کا طریقہ کچھ انوکھا ہے۔"

فیضان نے پوچھا۔ "کیسے؟"

انسٹرکٹر نے چائے کا گھونٹ لیا۔ "وہ ہر ہیلمٹ پہننے والے کو اپنا سگا بھائی سمجھتی ہیں اور ہر موٹر سائیکل والے کو راستہ دینے پر اصرار کرتی ہیں۔"

جلال ہنس پڑا۔ "یہ تو بہت اچھی بات ہے۔"

انسٹرکٹر نے سر ہلایا۔ "ہاں، لیکن جب وہ ایک ہی وقت میں بریک، کلچ اور ہارن استعمال کرتی ہیں تو گاڑی کچھ عجیب سی آوازیں نکالتی ہیں۔"

صباحت جو کاؤنٹر کے پیچھے کھڑی یہ سب سن رہی تھی، بولی۔ "لیکن آپ نے تو کہا تھا کہ محفوظ ڈرائیونگ کے لیے ہارن بہت ضروری ہے۔"

اسی دوران دکان کا دروازہ کھلا اور ایک اور شخص داخل ہوا۔ وہ صباحت کو دیکھتے ہی مسکرایا۔ "السلام علیکم بیگم۔ آج تو آپ نے مجھے بچا لیا۔"

سب نے حیرت سے اسے دیکھا۔ صباحت نے تعارف کرایا۔ "یہ ہیں احمد صاحب۔ آج میں نے ان کی گاڑی پارک کرنے میں مدد کی تھی۔"

احمد صاحب نے جلال کی بنائی ہوئی چائے کا آرڈر دیا۔ "آپ کی بیوی بہت ہنرمند ہیں۔ میں نے دیکھا کہ وہ گاڑی پارک کرنے کی کوشش کر رہی ہیں تو میں نے ان کی مدد کی پیشکش کی۔ لیکن انہوں نے کہا کہ وہ خود کر لیں گی۔"

فیضان نے صباحت کی طرف دیکھا۔ "تم نے کسی کی گاڑی پارک کرنے کی کوشش کی؟"

صباحت نے فخریہ انداز میں کہا۔ "ہاں، اور میں کامیاب بھی رہی۔ بس گاڑی تھوڑی سی curb پر چڑھ گئی تھی، لیکن میں نے سنبھال لیا۔"

احمد صاحب نے مسکرا کر کہا۔ "کوئی بات نہیں۔ میری گاڑی پر تو پہلے ہی کچھ نشانات ہیں۔ ایک اور نشان کوئی فرق نہیں پڑتا۔"

جب سب چلے گئے تو فیضان نے صباحت سے کہا۔ "پیاری، شاید تمہیں تھوڑا سا اور پریکٹس کی ضرورت ہے۔"

صباحت نے اصرار کیا۔ "لیکن میں تو روزانہ بہتر ہو رہی ہوں۔ کل میں نے ٹریفک سگنل پر ایک ہی بار اسٹال کیا تھا۔"

جلال نے حوصلہ افزائی کی۔ "صباحت بیگم، آپ تو بہت تیزی سے سیکھ رہی ہیں۔ فیضان کو یاد ہے، جب میں نے گاڑی چلانی سیکھی تھی تو میں نے پہلے مہینے میں تین بار ٹریفک وارڈن سے بات کی تھی۔"

صباحت نے جلال کی طرف شکر گزار نظروں سے دیکھا۔ "دیکھا فیضان، جلال بھائی سمجھ رہے ہیں۔"

فیضان نے ہار مانتے ہوئے ہاتھ اٹھائے۔ "ٹھیک ہے، لیکن براہ کرم پہلے چھوٹی سڑکوں پر ہی پریکٹس کرو۔"

اگلے کچھ دنوں میں، صباحت کی ڈرائیونگ کی کہانیاں دکان کا اہم موضوع بن گئیں۔ ہر روز کوئی نہ کوئی نیا واقعہ پیش آتا۔

ایک دن وہ ڈرائیونگ کے دوران راستہ بھول گئیں اور شہر کے دوسرے سرے پر پہنچ گئیں۔ دوسرے دن انہوں نے ایک تنگ گلی میں گاڑی پھنسا لی اور پندرہ منٹ تک آگے پیچھے ہوتی رہیں۔

لیکن ہر واقعے کے بعد صباحت کا حوصلہ بلند ہوتا۔ وہ ہر ناکامی سے کچھ نہ کچھ سیکھتی اور اگلے دن کے لیے تیار ہو جاتی۔

ایک روز جلال نے فیضان سے کہا۔ "تمہیں صباحت پر فخر ہونا چاہیے۔ وہ ہمت نہیں ہار رہیں۔"

فیضان نے مسکرا کر جواب دیا۔ "تمہیں پتہ ہے جلال، تم بالکل صحیح کہہ رہے ہو۔ درحقیقت، میں ان کی ہمت کو دیکھ کر حیران ہوں۔"

اسی دوران صباحت دکان میں داخل ہوئی۔ اس کے ہاتھ میں ڈرائیونگ لائسنس تھا اور آنکھوں میں چمک تھی۔

"دیکھو! میں نے پاس کر لیا!" صباحت نے خوشی سے چلّا کر کہا۔

فیضان اور جلال دونوں نے اسے مبارکباد دی۔ فیضان نے اپنی بیوی کو گلے لگایا۔ "میں تم پر فخر کرتا ہوں۔"

صباحت نے خوشی سے کہا۔ "اور میں نے اپنے انسٹرکٹر کو بھی قائل کر لیا ہے کہ وہ اپنی ڈرائیونگ سکول کے تمام طلباء کے لیے تمہاری دکان سے چائے کا آرڈر دے۔"

جلال زور سے ہنس پڑا۔ "واہ صباحت بیگم! آپ تو پیدائشی تاجر ہیں۔"

فیضان نے ہنستے ہوئے سر ہلایا۔ "ہاں، یہ تو تمہاری ماں کی طرح ہی ہیں۔ کاروبار میں ان کا کوئی ثانی نہیں۔"

اس دن کے بعد سے صباحت نے باقاعدہ طور پر گاڑی چلانی شروع کر دی۔ ابتدا میں تو فیضان پریشان رہتا، لیکن آہستہ آہستہ اسے اعتماد ہو گیا۔

ایک مہینے بعد، صباحت نے دکان کے لیے سامان لانے کی ذمہ داری خود سنبھال لی۔ وہ ہر صبح تازہ دودھ اور دیگر ضروری سامان لے کر آتی۔

ایک دن وہ مارکیٹ سے واپس آئی تو اس کے ساتھ ایک نئی کہانی تھی۔

"آج میں نے ایک نئی جگہ دریافت کی ہے جہاں سے ہم سستا دودھ لے سکتے ہیں،" صباحت نے فخریہ سے کہا۔

فیضان نے پوچھا۔ "اور تمہیں وہ جگہ کیسے ملی؟"

صباحت نے مسکراتے ہوئے جواب دیا۔ "دراصل میں راستہ بھول گئی تھی، تو میں نے ایک دکان پر پوچھا۔ وہاں کے مالک نے نہ صرف راستہ بتایا بلکہ سستے دودھ کی دکان بھی بتا دی۔"

جلال نے فیضان کی طرف دیکھا۔ "دیکھا، ہر cloud کا ایک silver lining ہوتا ہے۔"

اسی طرح صباحت کی ڈرائیونگ نے نہ صرف اس کی آزادی میں اضافہ کیا بلکہ دکان کے کاروبار میں بھی مدد کی۔ وہ دور دراز کے علاقوں سے نئے گاہک لانے میں کامیاب ہو گئی۔

ایک دن وہ ایک نئے سپلائر سے مل کر آئی جو اسے اچھے ریٹ پر چائے کی پتی دے رہا تھا۔

فیضان نے حیرت سے کہا۔ "تمہیں یہ سپلائر کیسے ملا؟"

صباحت نے ہنستے ہوئے جواب دیا۔ "ڈرائیونگ کلاس کے ایک ساتھی نے بتایا۔ ان کا خاندان چائے کا کاروبار کرتا ہے۔"

جلال نے فیضان کے کندھے پر ہاتھ رکھا۔ "اب تم مانو گے کہ گاڑی چلانا سیکھنا کتنا فائدہ مند ثابت ہوا ہے؟"

فیضان نے مسکرا کر ہاں میں سر ہلایا۔ "ہاں، میں مانتا ہوں۔ صباحت نے نہ صرف گاڑی چلانا سیکھی بلکہ کاروبار کو بھی بہتر بنایا ہے۔"

اس واقعے کے بعد فیضان نے صباحت کی ڈرائیونگ کو پوری طرح سے قبول کر لیا۔ اب وہ صباحت کو دکان کے کاموں کے لیے دور دراز کے علاقوں میں بھیجتا، اور صباحت ہر بار کامیابی کے ساتھ واپس آتی۔

ایک دن صباحت نے فیضان اور جلال کو ایک حیران کن خبر دی۔ "میں نے ڈرائیونگ انسٹرکٹر کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے طلباء کے لیے ہماری دکان پر ڈسکاؤنٹ کا اہتمام کرے۔"

فیضان نے حیرت سے پوچھا۔ "اور انہوں نے مان لیا؟"

صباحت نے فخریہ انداز میں سر ہلایا۔ "ہاں! اب ہر نیا ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنے والا طالب علم ہماری دکان سے مفت چائے پئے گا۔"

جلال نے خوشی سے تالیاں بجائیں۔ "بہت خوب! یہ تو بہترین مارکیٹنگ ہے۔"

فیضان نے اپنی بیوی کو شاباشی دی۔ "تم واقعی میں حیرت انگیز ہو۔"

صباحت نے مسکراتے ہوئے کہا۔ "دراصل، جب میں ڈرائیونگ سیکھ رہی تھی، تو میں نے محسوس کیا کہ ہر طالب علم پاس ہونے کے بعد کہیں نہ کہیں جشن منانا چاہتا ہے۔ تو کیوں نہ وہ ہماری دکان پر آئیں؟"

اس فیصلے کے بعد دکان میں نئے چہرے دیکھنے کو ملنے لگے۔ ہر ہفتے کوئی نہ کوئی نیا ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنے والا طالب علم مفت چائے پینے آتا۔

ایک دن ایک نوجوان لڑکی آئی جو ابھی ابھی ڈرائیونگ لائسنس حاصل کر کے آئی تھی۔

"میں نے صباحت آپٹی کے بارے میں سنا تھا،" لڑکی نے کہا۔ "انہوں نے مجھے ہمت دی تھی کہ میں ڈرائیونگ سیکھ سکتی ہوں۔"

صباحت نے اسے گلے لگایا۔ "تم نے دیکھا، میں نے کہا تھا نا کہ تم یہ کر سکتی ہو۔"

فیضان نے جلال کی طرف دیکھا۔ "کیا تم دیکھ رہے ہو؟ میری بیوی اب دوسروں کی مدد کر رہی ہے۔"

جلال نے مسکرا کر جواب دیا۔ "ہاں، اور یہ سب تمہاری حمایت سے ممکن ہوا ہے۔"

اسی طرح صباحت کی ڈرائیونگ سیکھنے کی کہانی نہ صرف اس کی ذاتی کامیابی کی کہانی تھی، بلکہ اس نے دکان کے کاروبار کو بھی نئی بلندیوں تک پہنچایا۔

ایک مہینے بعد، صباحت نے ایک اور اہم کام کیا۔ اس نے شہر کی خواتین کے لیے ڈرائیونگ کلاسز کا اہتمام کیا، اور ہر کلاس کے بعد خواتین کو دکان پر لا کر چائے پلائی جاتی۔

فیضان نے ایک دن صباحت سے کہا۔ "تمہیں پتہ ہے، تم نے نہ صرف گاڑی چلانا سیکھی بلکہ ہمارے کاروبار کو بھی نیا رخ دیا۔"

صباحت نے مسکرا کر جواب دیا۔ "یہ سب تمہاری وجہ سے ممکن ہوا۔ تم نے میرا ساتھ دیا۔"

جلال نے دونوں کی طرف دیکھا۔ "یہی تو ہماری دکان کی کامیابی کا راز ہے۔ ہم ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں۔"

اور اس طرح گاڑی چلانا سیکھ رہی بیوی کی کہانی ختم ہوئی، لیکن اس کے اثرات دکان پر ہمیشہ کے لیے رہے۔ اب صباحت نہ صرف ایک اچھی ڈرائیور تھی، بلکہ وہ دکان کی کامیابی میں اہم کردار ادا کر رہی تھی۔

ہر روز نئے گاہک آتے، نئی کہانیاں سناتے، اور چائے کے ساتھ ساتھ خوشیاں بانٹتے۔ فیضان، جلال اور صباحت کی یہ ٹیم اب ناقابل شکست تھی۔

اور چائے کی دکان کی یہ کہانی آگے بڑھتی رہی، ہر روز نئے واقعات کے ساتھ، ہر دن نئی کامیابیوں کے ساتھ۔

کیا آپ کی بھی کوئی ایسی مزاحیہ کہانی ہے؟ ہم سے رابطہ کریں اور اپنی کہانی شیئر کریں تاکہ ہم اسے 'کہانی گھر' میں شائع کریں!