کہانی گھر

سوتیلے بھائی بہن کی پہلی ملاقات

ہوٹل کے لابے میں علی بیٹھا اپنے فون میں مصروف تھا۔ اس کی نظر بار بار گھڑی پر جا رہی تھی۔ آج وہ اپنی سوتیلی بہن ثناء سے پہلی بار ملنے جا رہا تھا۔ اس کے والد نے چھ ماہ قبل دوبارہ شادی کی تھی، اور اب تک علی اور ثناء کے درمیان صرف فون پر بات چیت ہوئی تھی۔

علی نے اپنا کرتا درست کیا اور سوچا کہ پہلا تاثر اچھا ہونا چاہیے۔ وہ ایک منظم انسان تھا، ہر چیز کو ترتیب سے رکھنا پسند کرتا تھا۔ اس کی زندگی کا ہر پہلو منصوبہ بند تھا، یہاں تک کہ اس کی الماری میں کپڑے بھی رنگ کے حساب سے ترتیب سے لٹکے ہوتے تھے۔

ثناء ہوٹل میں داخل ہوئی تو اس کے ہاتھ میں ایک بڑا سا بیگ تھا اور کانوں میں ہیڈ فون لگے ہوئے تھے۔ اس کے بال بکھرے ہوئے تھے اور وہ ایک آرام دہ سی جوڑی میں ملبوس تھی۔ علی نے اسے پہچان لیا اور کھڑا ہو کر ہاتھ ہلایا۔

"ثناء؟ میں علی ہوں۔" علی نے رسمی مسکراہٹ کے ساتھ کہا۔

ثناء نے ہیڈ فون اتارے اور تیز قدموں سے اس کے پاس آئی۔ "واہ! آخرکار مل ہی گئے ہم! آپ تو بالکل اپنی فوٹوز جیسے لگ رہے ہیں۔"

علی نے ہلکی سی کھانسی کی۔ "ہاں، میں... ہم بیٹھ سکتے ہیں؟" اس نے میز کی طرف اشارہ کیا جہاں اس نے پہلے ہی دو کرسیاں درست کر رکھی تھیں۔

ثناء نے بیگ کو ایک طرف پھینکا اور کرسی پر گر کر بیٹھ گئی۔ "بہت اچھا ہوا آپ نے یہاں ملنے کا کہا۔ میں تو کافی عرصے سے آپ سے ملنا چاہتی تھی۔"

علی نے میز پر رکھے نیپکنز کو درست کیا۔ "جی، میں بھی۔ اب جب کہ ہمارے والدین نے شادی کر لی ہے، ہمیں ایک دوسرے کو جاننے کی کوشش کرنی چاہیے۔"

ایک ویٹر آیا تو علی نے فوراً آرڈر دیا۔ "ہمیں دو کافی چاہیے۔ میرے لیے بلیک کافی، اور..." اس نے ثناء کی طرف دیکھا۔

ثناء نے ویٹر سے کہا۔ "میرے لیے چائے، اور کچھ میٹھا بھی لے آئیں۔ کیک ہو گا؟" علی کے چہرے پر ایک عجیب سی حیرت کے آثار نمودار ہوئے۔ اس نے تو پہلے ہی کافی کا آرڈر دے دیا تھا مگر ثناء نے اپنی مرضی سے چائے کا مطالبہ کر دیا تھا۔ علی نے کہا "میں نے تو کافی آرڈر کی تھی" تو ثناء نے ہنستے ہوئے جواب دیا "اوہ، میں کافی نہیں پیتی۔ چائے ہی میری پسندیدہ ہے۔" علی نے ویٹر کو اشارہ کیا "ٹھیک ہے، ایک بلیک کافی اور ایک چائے۔" اس واقعے سے علی کو اندازہ ہوا کہ ثناء کی شخصیت بالکل اس سے مختلف ہے۔ وہ اپنی مرضی رکھتی ہے اور بے تکلف انداز میں اپنی بات کہہ دیتی ہے۔ جبکہ علی ہر چیز کو منصوبے کے مطابق دیکھنا چاہتا تھا۔ اس چھوٹے سے واقعے نے دونوں کی شخصیتوں کے فرق کو واضح کر دیا تھا۔

جب ویٹر چلا گیا تو علی نے اپنا فون نکالا۔ "میں نے کچھ نکات لکھے ہیں جو ہم بات چیت کر سکتے ہیں۔ ہماری مشترکہ دلچسپیاں، مستقبل کے منصوبے، اور..." ثناء نے اس کا ہاتھ پکڑ کر فون نیچے کیا۔ "ارے، پرسکون ہو جائیے! یہ کوئی کاروباری ملاقات تو نہیں ہے۔ یہ تو ہماری پہلی ملاقات ہے۔ آپ بتائیں، آپ کو موسیقی پسند ہے؟" علی نے حیرت سے دیکھا۔ "موسیقی؟ جی، میں کلاسیکی موسیقی سنتا ہوں۔" ثناء نے فوراً جواب دیا "واہ! میں تو راک موسیقی سنتی ہوں۔" اس نے اپنے ہیڈ فون اٹھائے۔ "چلیں، آپ بھی سنیں۔" علی نے ہچکچاتے ہوئے ہیڈ فون لیے۔ تیز موسیقی سن کر اس کا چہرہ بگڑ گیا۔ "یہ... بہت اونچی ہے۔" ثناء ہنسی۔ "یہی تو مزہ ہے!" اس بات چیت سے دونوں کے درمیان مزید فرق واضح ہو رہے تھے۔ علی منصوبہ بندی اور ترتیب چاہتا تھا جبکہ ثناء بے ساختہ پن اور آزادی پسند تھی۔

اسی دوران مشروبات آ گئے۔ علی نے اپنی کافی کو احتیاط سے رکھا، جبکہ ثناء نے چائے کا پہلا گھونٹ لیتے ہی کہا۔ "ہمم... یہ تو بہت اچھی چائے ہے۔" علی نے اپنی کافی میں چینی ڈالی، ایک چائے کا چمچہ نکال کر اسے احتیاط سے ہلایا۔ ثناء نے حیرت سے دیکھا۔ "آپ تو حقیقی کمال پسند ہیں۔" علی نے جواب دیا "نہیں، بس... میں چیزوں کو درست طریقے سے کرنا پسند کرتا ہوں۔" علی نے چمچہ نیپکن پر رکھا۔ ثناء نے اپنا بیگ کھولا اور اس میں سے ایک کتاب نکالی۔ "دیکھیں، میں آپ کے لیے ایک تحفہ لائی ہوں۔" علی نے کتاب کو دیکھا۔ یہ ایک ناول تھا جس کا غلاف تھوڑا سا پرانا لگ رہا تھا۔ اس نے کتاب کو احتیاط سے ہاتھ میں لیا۔ "شکریہ۔ میں نے اس مصنف کے بارے میں سنا ہے۔" ثناء نے فخریہ انداز میں کہا "یہ میری پسندیدہ کتاب ہے۔ میں چاہتی تھی کہ آپ بھی پڑھیں۔" علی نے مسکرا کر شکریہ ادا کیا، لیکن اس کے ذہن میں یہ سوال تھا کہ وہ اس کتاب کو اپنی منظم لائبریری میں کہاں رکھے گا۔

ثناء نے اچانک سوال کیا۔ "آپ کو سفر کرنا پسند ہے؟" علی نے سر ہلایا۔ "جی، میں کاروباری سفروں پر جاتا ہوں۔ ہوٹلوں میں رہنا، ملاقاتیں... یہ سب بہت اچھا لگتا ہے۔" ثناء نے جواب دیا "نہیں، میں حقیقی سفر کی بات کر رہی ہوں۔ بیک پیک لے کر نکل پڑنا، نئے لوگوں سے ملنا، نئی جگہیں دریافت کرنا۔" ثناء کی آنکھیں چمک اٹھیں۔ علی نے ناک بھوں چڑھائی۔ "یہ... تھوڑا خطرناک لگتا ہے۔ میں منصوبہ بند سفروں کو ترجیح دیتا ہوں۔" ثناء نے کہا "آپ تو بہت سنجیدہ ہیں! زندگی سے لطف اندوز ہونا چاہیے۔" علی نے اپنا فون اٹھایا۔ "میں نے ہماری ملاقات کے لیے ایک ایجنڈا بنایا تھا۔ کیا ہم اس پر بات کر سکتے ہیں؟" ثناء نے آنکھیں گھما کر کہا۔ "ایجنڈا؟ حقیقی میں؟" علی نے جواب دیا "ہاں، تاکہ ہماری بات چیت کارآمد رہے۔" علی نے فون کھولا۔ ثناء نے ہنستے ہوئے ہاتھ اٹھائے۔ "ٹھیک ہے، باس۔ ایجنڈا کے مطابق چلتے ہیں۔"

علی نے پہلا نقطہ پڑھا۔ "ہماری مشترکہ خاندانی محفلوں کے بارے میں۔ کرسمس اور دیگر مواقع پر..." ثناء نے بات کاٹی۔ "اوہ، میں تو تعطیلات پر ساحل سمندر پر جانا پسند کرتی ہوں۔ پچھلی کرسمس میں تھائی لینڈ گئی تھی۔" علی کے چہرے پر حیرت کے آثار تھے۔ "لیکن... خاندانی محفلیں اہم ہوتی ہیں۔" ثناء نے کہا "ہو سکتا ہے، لیکن زندگی میں کچھ نئے تجربات بھی تو ہونے چاہئیں۔" علی نے اگلا نقطہ پڑھا۔ "ہمارے والدین کی ریٹائرمنٹ کی منصوبہ بندی۔ میں نے کچھ خیالات تیار کیے ہیں..." ثناء نے سر ہلایا۔ "یہ اچھی بات ہے۔ میں بھی ان کے ساتھ زیادہ وقت گزارنا چاہتی ہوں۔ شاید انہیں بھی کہیں سفر پر لے جاؤں۔" علی نے فون بند کر دیا۔ "ثناء، میں سمجھتا ہوں کہ آپ کی شخصیت بہت مختلف ہے، لیکن ہمیں کچھ مشترکہ پہلو تلاش کرنا ہوں گے۔"

ثناء نے نرمی سے مسکرا کر کہا۔ "علی بھائی، ہمیں مشترکہ پہلوؤں کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم بھائی اور بہن ہیں، یہی کافی ہے۔" علی نے اس کی بات سنی تو اس کے چہرے پر پہلی بار اصلی مسکراہٹ آئی۔ "شاید آپ صحیح کہہ رہی ہیں۔" ثناء نے اپنا ہاتھ بڑھایا۔ "چلیں، ہم دوبارہ شروع کرتے ہیں۔ میں ثناء ہوں، آپ کی بہن۔" علی نے اس کا ہاتھ تھاما۔ "اور میں علی ہوں، آپ کا بھائی۔" اس لمحے دونوں کے درمیان پہلی بار حقیقی جذباتی ربط قائم ہوا۔ علی نے محسوس کیا کہ شاید منظم ہونے کے باوجود، زندگی میں کچھ لاپرواہی بھی ضروری ہے۔ ثناء نے کہا۔ "چلیں، آپ مجھے اپنی پسندیدہ کلاسیکی موسیقی سنائیں، اور میں آپ کو اپنی راک موسیقی سناؤں۔ شاید ہم دونوں ہی کچھ نہ کچھ نیا سیکھ سکیں۔" علی نے ہامی بھری۔ "ٹھیک ہے، لیکن پہلے مجھے یہ بتائیں کہ آپ کو حقیقی میں چائے کیوں پسند ہے؟" ثناء نے آنکھیں چمکائیں۔ "یہ تو بہت لمبی کہانی ہے..."

جب وہ ہوٹل سے نکلے تو علی نے ثناء سے کہا۔ "آپ اگلے ہفتے ہمارے گھر آ سکتی ہیں؟ میں آپ کو اپنی کتابوں کی مجموعہ دکھانا چاہتا ہوں۔" ثناء نے خوشی سے جواب دیا۔ "بالکل! اور میں اپنا گٹار بھی لے آؤں گی۔ شاید آپ کو راک موسیقی پسند آ جائے۔" علی نے ہنستے ہوئے کہا۔ "میں کوشش کروں گا۔" دونوں نے الگ ہوتے ہوئے ایک دوسرے کو گلے لگایا۔ علی نے محسوس کیا کہ یہ ملاقات اس کی زندگی کا ایک اہم موڑ ثابت ہو گی۔ راستے میں چلتے ہوئے علی نے سوچا کہ شاید اختلافات ہی زندگی کو خوبصورت بناتی ہیں۔ اور ثناء نے سوچا کہ شاید منظم ہونا بھی کوئی بری بات نہیں ہے۔ اس دن کے بعد سے علی اور ثناء کی دوستی پروان چڑھنے لگی۔ ہفتے میں ایک بار وہ ضرور ملتے، ایک دوسرے کو اپنی دلچسپیوں سے روشناس کراتے۔ علی نے ثناء کو کلاسیکی کنسرٹس پر لے جانا شروع کیا، جبکہ ثناء نے علی کو مہم جوئی کے سفر پر۔ دونوں نے ایک دوسرے کی زندگی میں نئے رنگ بھرنا شروع کر دیے۔

ایک دن ان کے والدین نے انہیں اکٹھے دیکھا تو مسکرا دیے۔ انہیں خوشی تھی کہ ان کے بچے، اگرچہ مختلف ہیں، لیکن ایک دوسرے کے قریب آ گئے ہیں۔ اور اس طرح دو مختلف شخصیتوں کے حامل سوتیلے بہن بھائی کی دوستی نے ایک نئی کہانی کا آغاز کیا، جو ثابت کرتی تھی کہ محبت اور قبولیت ہر فرق کو مٹا سکتی ہے۔ علی نے اپنی زندگی میں پہلی بار محسوس کیا کہ منصوبہ بندی کے علاوہ بھی زندگی میں بہت کچھ ہے، جبکہ ثناء نے سیکھا کہ تھوڑی سی ترتیب اور منصوبہ بندی زندگی کو آسان بنا سکتی ہے۔ دونوں نے ایک دوسرے سے سیکھا اور ایک دوسرے کو سکھایا، اور یہی ان کی دوستی کی سب سے بڑی کامیابی تھی۔

کیا آپ کی بھی کوئی ایسی دلچسپ کہانی ہے؟ ہم سے رابطہ کریں اور اپنی کہانی شیئر کریں تاکہ ہم اسے 'کہانی گھر' میں شائع کریں!